Wednesday, March 18, 2020

کون سی بیماریوں کے حامل افراد کے لیے کرونا مہلک ہو سکتا ہے.؟




                                                       کرونا وائرس کے حوالے سے بار بار لوگوں کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ اس بیماری میں ہلاکت کی شرح بہت کم یعنی صرف دو فی صد تک ہے مگر ایسے لوگ جن کی عمر ستر سال سے زيادہ ہے یا پھر ایسے لوگ جو کسی بیماری میں مبتلا ہییں- ان میں کرونا وائرس سے ہلاکت کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے ان بیماریوں کے بار ے میں آج ہم جانیں گے.

1: ذیابطیس کے مریض 
اس بیماری میں مبتلا افراد کے حوالے سے اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ایسے مریضوں کا مدافعتی نظام اس بیماری کے باعث کمزور ہو چکا ہوتا ہے- اس لیے چین کے اندر ذيابطیس میں مبتلا افراد کی موت کی شرح عام افراد سے زيادہ رہی ہے کیوں کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے ساتھ اگر کوئی ذیابطیس میں بھی مبتلا ہے تو اس کی پیچیدگیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوان ثابت ہو سکتا ہ.-

2: دل کے مریض
دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے بھی کرونا وائرس سے متاثر ہونےکے امکانات بہت زیادہ ہیں کیوں کہ دل کی بیماری کے سبب ایسے مریضوں کو سانس لینے میں پہلے ہی دشواری ہوتی ہے اور کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ دل اس حملے کو برداشت نہ کر سکے اور کام کرنا چھوڑ دے جو کہ مریض کو موت کے منہ تک لے جائے.
 

3: کینسر کے مریض
کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا افراد کا مدافعتی نظام کینسر کے سبب درہم برہم ہو چکا ہوتا ہے جس کے پیش نظر اگر ایسے افراد پر کرونا وائرس حملہ آور ہوتا ہے تو ان کے اندر ایسی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں -.

4: دمہ کے مریضوں کے لیۓ 
کرونا وائرس بھی درحقیقت ایک سانس کی بیماری ہے جو کہ سانس لینا دشوار کر دیتی ہے- اور دمے کے مریضیوں کے اندر بھی یہی مسئلہ ہوتا ہے.- اس لیے اگر دمے کا مریض کرونا میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کا دمے کا اٹیک اتنا شدید ہو سکتا ہے جو کہ اس کی جان کو خطرے میں ڈال کر ہلاکت میں مبتلا کر سکتا ہے- 
 

5: ایڈز کے مریض 

اگر کوئی فرد ایچ آئی وی پازیٹو ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں ایسا وائرس موجود ہے جو اس کے مدافعتی نظام کو تباہ و برباد کر رہا ہے.- اس صورت میں اگر کرونا بھی حملہ کر دے تو ایسے مریض کئی قسم کی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں جو کہ ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے .-    

No comments:

Post a Comment