Thursday, March 19, 2020

کرونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات اور تدفین کس طرح کی جائے.؟ ڈبلیو ایچ او نے طریقہ کار بتا دیا



 کرونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات اور تدفین کس طرح کی جائے؟ ڈبلیو ایچ او نے طریقہ کار بتا دیا. 

دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح میں بھی تیزی سے اصافہ ہو رہا ہے- بد قسمتی سے گزشتہ دن پاکستان میں بھی اس وائرس سے متاثر دو افراد موت کے منہ میں جا پہنچے ان دونوں افراد کا تعلق خیبر پختونخواہ سے تھا۔ وبائی مرض میں مبتلا افراد کی ہلاکت کے بعد محفوظ تدفین کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کی روشنی میں ایسے افراد کی تدفین عام حالات کی تدفین سے مختلف کی جا تی ہے-

متاثرہ فرد کی لاش 
وبائی مرض جیسے کرونا جیسے مرض میں مبتلا شخص کی لاش میں بھی اس کے مرنے کے بعد بھی اس بیماری کے جراثیم موجود ہوتے ہیں اس لیے اس کی تدفین کے لیے عام مردے کی تدفین سے مختلف طریقہ کار کا استعمال کیا جاتا ہے-
 

مردے کی تدفین کے اقدامات 
مردے کی تدفین کرنے والے افراد کو سب سے پہلے ایسے لباس کو پہننا چاہیے. جو کہ ان کو جراثيم سے محفوظ رکھ سکیں- اس کے ساتھ ساتھ ان کو موٹے پلاسٹک کے گلوز کا بھی استعمال کرنا چاہیے ان گلوز کو پہننےکے بعد ہی وہ مردے کو چھو سکتے ہیں- مردے کے جسم پر جراثيم کش بلیج کا اسپرے ایک سے دس بار تک کرنا چاہیے. اس کے بعد اس لاش کو ایک خاص بیگ میں ڈال دیا جاتا ہے جو کہ موٹی پلاسٹک کا بنا ہوتا ہے اور اس کو پوری طرح سیل کر دیا جاتا ہے- اس کے بعد اس بیگ کے اوپر بھی ایک سے دس بار جراثيم کش بلیچ کا اسپرے کیا جاتا ہے-

اگر پلاسٹک کے بیگ میسر نہ ہوں تو لاش کو موٹے دوہرے کاٹن کے کپڑے میں لپیٹ دیا جاتا ہے- اور اس پر بھی اسپرے کیا جاتا ہے- اس کے بعد اس کاٹن کے کپڑے کے اوپر موٹی پلاسٹک چڑھائی جاتی ہے اور اس کو ٹیپ لگا کر پوری طرح سیل کر دیا جاتا ہے. اور اس کے اوپر بھی اسپرے کیا جاتا ہے- اس کے بعد اگر تابوت میسر ہو تو اس میں پیک کر کے اس کے اوپر بھی اسپرے کیا جاتا ہے ورنہ دوسری صورت میں کفن کی چادروں میں لپیٹ کر کفن کو بھی اسپرے کیا جاتا ہے-.

اہل خانہ کی رہنمائی 
کرونا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فرد کی موت ایک عام موت نہیں ہوتی ہے اس لیے اس کے اہل خانہ کو اس حوالے سے مکمل رہنمائی فراہم کرنی چاہیے۔ ایسے شخص کی نماز جنازہ کے لیے ایک بڑے اجتماع کے بجائے. اگر غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے- اس کے ساتھ ساتھ ایسے فرد کی تدفین میں جلد بازی سے کام لینا چاہیے. اس کی تدفین فریب ترین کسی مقام پر کر دینی چاہیے اور اس کے لیے مختصر ترین راستہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ کم سے کم لوگ متاثر ہو سکیں-

اہل خانہ کو بھی اس مردے کے آخری دیدار کا موقع نہیں دینا چاہیے کیوں کہ اس سے جراثيم کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہوتا ہے. اور ان کو اس بات کو سمجھانا چاہیے. کہ اس مریض کو غسل نہیں دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی آخری دیدار کروایا جا سکتا ہے-.
 

مردے کا آخری سفر اور قبر 
مردے کو جس گاڑی میں ڈالا جائے اس کو ہاتھ لگانے والے تمام افراد کے لیے ضروری ہے. کہ وہ محفظ حفاظتی لباس میں ملبوس ہوں اور انہوں نے گلوز پہنے ہوئے ہوں- اس تدفین کے عمل میں کم سے کم افراد کو شامل کیا جائے اور جس گاڑی میں اس مردے کے لے جایا.جائے اس کو تدفین کے بعد مکمل طور پر دھویا جائے اور اس کے بعد اس پر ایک سے دس بار جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جائے.-

قبر کی گہرائی کم از کم دم میٹر تک ہونی چاہیے اور جو لوگ لاش کو قبر میں اتاریں ان کا محفوظ لباس میں ہونا ضروری ہے.اس کے بعد ان افراد پر بھی اسپرے کیا جائے تاکہ ان کے ہاتھ اگر لاش کو لگے ہیں تو وہ جراثیم سے محفوظ رہ سکیں--

یاد رکھیں!
کرونا کے مرض سے ہلاک ہونے والے شخص کی موت عام حالات کی موت سے مختلف ہوتی ہے.اس لیے اس کی تدفین کے لیے عام رسوم و رواج پر اصرار نہ کیا جائے.-

No comments:

Post a Comment