Sunday, March 22, 2020

موبائل فون کو کورونا وائرس سے کس طرح محفوظ رکھا جائے.؟



موبائل فون کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ فوٹو : فائل

کراچی: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار موبائل فون بھی ہوسکتا ہے جس کے لیے موبائل فون کو اس مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کیلیے چند احتیاطیی تدابیر کو اختیار کرنا بے حد ضروری ہے:۔
دنیا بھر میں 3 لاکھ کے لگ بھگ افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور 10 ہزار سے زائد ہلاکتوں کی وجہ بننے والا کورونا وائرس، موبائل فون کے ذریعے بآسانی انسانی جلد تک پہنچ سکتا ہے اور کان ، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوسکتا ہے.۔
جراثیم کش وائپس سے موبائل فون کی صفائی
موبائل فون کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو اس وائرس سے بچا سکتا ہے۔  موبائل فون کو صاف کرنے کے لیے ہمیشہ جراثیم کُش وائپس استعمال کیے جائیں جو مارکیٹ میں بآسانی اور ارزاں قیمت پر دستیاب ہیں.۔
  


نرم اور مائیکرو فائبر کپڑے سے صفائی کریں
معروف موبائل کمپنی بھی اپنے صارفین کو موبائل کی صفائی کیلیے نرم اور مائیکرو فائبر سے تیار کپڑے کا ٹکڑا استعمال
کرنے کی تجویز کرتی ہے۔ لینن کا کپڑا کبھی استعمال نہ کریں۔۔
موبائل سینی ٹائزر کا استعمال
موبائل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ موبائل اسکرین اور باڈی کی صفائی کے لیے سینی ٹائزر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی موبائل سینی ٹائزرز مارکیٹ میں دستیاب ہیں جب کہ حالیہ وبا کے بعد سینی ٹائزر کے ساتھ کٹ بھی دستیاب ہے جس میں صفائی کیلیے خصوصی کپڑا بھی موجود ہے۔۔
ٹشو پیپرز سے بار بار صاف کریں
ہر بار موبائل فون استعمال کرنے کے بعد ٹشو پیپر سے فون کو اچھی طرح صاف کرلیا جائے اور ٹشو کو پھینک دیا جائے، اس کے علاوہ موبائل فون کو مشتبہ مریضوں کے حوالے نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس مختلف دھاتوں کی سطح پر مختلف اوقات تک زندہ رہ سکتا ہے اور اگر موبائل فون پر کورونا وائرس ہوا تو ہاتھ لگانے سے وہ انسانی جلد پر آسکتا ہے یا کال سننے کے دوران کان، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر تباہی مچا سکتا ہے۔

-کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ



اسلام آباد: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ ۔144 نافذ کردی گئی۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام بازار، شاپنگ مالز اور ریستوران رات 10 بجے تک بند کردیے جائیں گے، میڈیکل اسٹورز، ڈسپنسریز اور کلینکس پر پابندی کااطلاق نہیں ہو گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کریانہ اسٹورز، بیکریز، آٹا چکی، تندوروں پربھی اطلاق نہیں ہو گا جبکہ دودھ کی دکانیں، پیٹرول پمپس اور گوشت کی دکانیں بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بیوٹی پارلرز، حجام کی دکانیں بند رہیں گی اور دفعہ 144 کا نفاذ 15 دن کے لیے ہوگا۔خیال رہے کہ اسلام آباد میں اب تک کورونا۔وائرس کے 10 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

Saturday, March 21, 2020

..کرونا وائرس سے متاثرہ بھارتی گلوکارہ نے 300 لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا





حال ہی میں برطانیہ سے بھارت واپس پہنچنے والی بالی ووڈ کی گلوکارہ کے کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ انہوں نے وبا کی علامات ظاہر ہونے کے بعد بڑی غلطی کی جس کے باعث تین سو لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی،

بھارتی میڈیا کے مطابق کانیکا کپور چند روز پہلے لندن سے لکھنؤ پہنچیں، انہیں وبا کی علامات ظاہر ہونا شروع بھی ہوئیں مگر انہوں نے خود کو قرنطینہ نہیں ‌کیا اور دعوت میں شریک تھیں،

رپورٹ کے مطابق کانیکا کو نزلے اور بخار کی شکایت تھی مگر انہوں نے ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا جنہوں نے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کروانے کی تجویز دی،

گلوکارہ نے دو روز قبل ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی جس کا مطلب وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئیں۔ گلوکارہ نے خود ہی انسٹاگرام پر پوسٹ کر کے کورونا وائرس کی تصدیق بھی ظاہر کی،

کانیکا نے لکھا کہ جب میں واپس بھارت پہنچی تو زکام اور بخار کی شکایت تھی۔، جس کے بعد میں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا اور کرونا کا ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا۔

-وہ پاکستانی جس نے 200 مگرمچھ پال رکھے ہیں اور سب کے سب اس کے پیار میں مبتلا ہیں



وہ پاکستانی جس نے 200 مگرمچھ پال رکھے   ہیں- اور سب کے سب اس کے پیار میں مبتلا ہیں۔

خوش خبری: پٹرول۔ ڈیزل کی قیمت میں مسلسل چھٹے دن کمی، جانیں آج کیا ہے.قیمت انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق دہلی میں پٹرول آج 16پیسے سستا ہوکر( 71.94 روپے) فی لیٹر فروخت ہوا جو 13 ستمبر 2019کے بعد سب سے نچلی سطح ہے۔



نئی دہلی۔ پٹرول۔ ڈیزل کی قیمت میں مسلسل چھٹے دن منگل کو کمی درج کی گئی اور قومی راجدھانی دہلی میں ڈیزل سات مہینہ سے زیادہ کی اور پٹرول پانچ مہینہ کی نچلی سطحی پر آ گیا۔ ملک کی سب سے بڑی تیل کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق دہلی میں پٹرول آج 16پیسے سستا ہوکر 71.94 روپے فی لیٹر فروخت ہوا جو 13 ستمبر 2019کے بعد سب سے نچلی سطح ہے۔ یہاں ڈیزل کی قیمت بھی 20پیسے کم ہوکر 64.87روپے فی لیٹر رہ گئی۔ یہ گزشتہ برس 5جولائی کے بعد نچلی سطح ہے۔



خیال رہے کہ 5جولائی 2019کو بجٹ میں پٹرول۔ ڈیزل پر ٹیکس دو دو روپے بڑھانے کے اگلے دن سے اس کی قیمت میں اچانک تیزی آ گئی تھی۔ کولکتہ اور ممبئی میں بھی پٹرول آج 16-16پیسے سستا ہوکر بالترتیب (74.58) روپے اور 77.60روپے فی لیٹر فروخت ہوا۔ چنئی میں پٹرول 17پیسے سستا ہوکر 74.73فی لیٹر رہ گیا۔



ڈیزل کی قیمت کولکتہ میں 20پیسے کم ہوکر (67.19)روپے فی لیٹر رہ گئی۔ ممبئی میں یہ 21پیسے اور چنئی میں 22پیسے سستا ہوا۔ ایک لیٹر ڈیزل ممبئی میں (67.98)روپے اور چنئیمیں(68.50)روپے میں فروخت ہوا۔

جاپان نے پاکستان کیلئے کتنی امداد کا اعلان کردیا.؟ جان کر آپ کو بھی خوشی ہوگی



اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان نے پاکستان میں ٹیکسٹائل کی تعلیم کے فروغ کیلئے( 500) ملین جاپانی ین کی امداد کا اعلان کردیا.
جاپانی حکومت کی جانب سے نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کی استعداد کار بڑھانے کیلئے (500) ملین جاپانی ین (تقریباً (700) ملین روپے) کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امداد کی فراہمی کے معاہدے پر جاپان کے پاکستان میں تعینات سفیر متسودا کونی نوری اور اکنامک ڈویژن کے سیکرٹری سید پرویز      عباس نے دستخط کی

خیال رہے کہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جو ٹیکسٹائل کے شعبے میں تعلیم فراہم کرتی ہے جاپانی امداد کے ذریعے یونیورسٹی کو رنگ سپننگ مشین، الیکٹرانک فلیٹ نٹنگ مشین، کاربن فائبر رپیئر لومز اور دیگر آلات فراہم کیے جائیں گے.

Friday, March 20, 2020

کرونا وائرس کی علامات والے افراد کو بروفین کا استعمال نہ کرنے کی تلقین مریضوں کو بخار اور سوزش کے خاتمے کی دوا ’بروفین‘ دینے کی صورت میں ان کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے.



لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔( 19 مارچ2020ء) کرونا وائرس کی علامات والے افراد کو بروفین کا استعمال نہ کرنے کی تلقین. مریضوں کو بخار اور سوزش کے خاتمے کی دوا ’’بروفین‘‘ دینے کی صورت میں ان کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے. تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق کرونا وائرس کی علامات والے مریضوں کو بخار اور سوزش کے خاتمے کی دوا ’’بروفین‘‘ (Ibuprofen) نہ دی جائیں.
کرونا کے علاج سے متعلق ایڈوائزری میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بروفین کرونا مریضوں کی حالت زیادہ خراب کرسکتی ہے. ایمرجنسی پروگرام ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے تمام ملکوں سے کرونا وائرس ٹیسٹ کی تعداد بڑھانے کی درخواست کی اور ہیلتھ ورکرز کے حفاظتی آلات کے بغیر کام کرنے پر خطرات سے خبردار بھی کیا ہے.

(جاری ہے)
واضح رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اب تک تقریبا 8 ہزار 758 افراد ہلاک جبکہ 2 لاکھ زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
اس جان لیوا وائرس نے سب سے زیادہ چین کو متاثر کیا ہے جہاں سے وبا پھیلی تھی، اس کے بعد اٹلی اور ایران متاثر ہوئے ہیں۔ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین ممالک چین، اٹلی اور ایران ہیں۔ کرونا وائرس اس وقت تک تقریباً 170 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث لاک ڈاون کرنے پر مجبور ہو گئے.
جبکہ عالمی ادارہ صحت چین کی بجائے اب یورپ کو اس عالمی وبا کا مرکز قرار دے چکا ہے. کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث عالمی معیشت بری طرح تباہی کا شکار ہوئی ہے، اور چند ہی روز میں عالمی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کو کھربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے. ماہرین کی رائے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی معیشت کو پہنچنے والا یہ سب سے بڑا نقصان ہے

Thursday, March 19, 2020

.فیس بک کا 100ملین ڈالرز کی پیشکش کا اعلان



سان فرانسسکو:  فیس بک نے عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والے کاروبار کو سہارا دینے کے لیے 100 ملین ڈالرز کی گرانٹ دینے کا اعلان کردیا.
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے ہلاکت خیز کورونا وائرس سے جہاں قیمتی جانی نقصان ہوا ہے وہیں عالمی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچا ہے.
عالمی تجارت کی معطلی، اقتصادی سرگرمیوں اور سیاحت میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت گراوٹ کا شکار ہے جس کے سبب بینکوں نے شرح سود میں کمی ہے.

کاروبار پر پڑنے والے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیس بک نے امدادی پروگرام شروع کرتے ہوئے 100 ملین ڈالرز مختص کیے ہیں جو کہ 30ملکوں میں چھوٹےکاروبار کرنے والوں کو سہارے کے طور پر دیے جائیں گے.
فیس بک نے بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ عالمی وبا کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں- اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں چھوٹی سی مالی معاونت آپ کو کتنا آگے لے جاسکتی ہے، اس چیلنجنگ صورتحال میں ہم 100 ملین ڈالرز کیش بطور گرانٹ اور ادھار دینے کے لیے پیش کر رہے ہیں.
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش ان 30 ممالک کے لیے ہو گی- جہاں فیس بک آپریٹ ہوتی ہے اور اس گرانٹ یا ادھار کے لیے آئندہ ہفتوں میں درخواستیں وصول کی جائیں گی

کرونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات اور تدفین کس طرح کی جائے.؟ ڈبلیو ایچ او نے طریقہ کار بتا دیا



 کرونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات اور تدفین کس طرح کی جائے؟ ڈبلیو ایچ او نے طریقہ کار بتا دیا. 

دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح میں بھی تیزی سے اصافہ ہو رہا ہے- بد قسمتی سے گزشتہ دن پاکستان میں بھی اس وائرس سے متاثر دو افراد موت کے منہ میں جا پہنچے ان دونوں افراد کا تعلق خیبر پختونخواہ سے تھا۔ وبائی مرض میں مبتلا افراد کی ہلاکت کے بعد محفوظ تدفین کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کی روشنی میں ایسے افراد کی تدفین عام حالات کی تدفین سے مختلف کی جا تی ہے-

متاثرہ فرد کی لاش 
وبائی مرض جیسے کرونا جیسے مرض میں مبتلا شخص کی لاش میں بھی اس کے مرنے کے بعد بھی اس بیماری کے جراثیم موجود ہوتے ہیں اس لیے اس کی تدفین کے لیے عام مردے کی تدفین سے مختلف طریقہ کار کا استعمال کیا جاتا ہے-
 

مردے کی تدفین کے اقدامات 
مردے کی تدفین کرنے والے افراد کو سب سے پہلے ایسے لباس کو پہننا چاہیے. جو کہ ان کو جراثيم سے محفوظ رکھ سکیں- اس کے ساتھ ساتھ ان کو موٹے پلاسٹک کے گلوز کا بھی استعمال کرنا چاہیے ان گلوز کو پہننےکے بعد ہی وہ مردے کو چھو سکتے ہیں- مردے کے جسم پر جراثيم کش بلیج کا اسپرے ایک سے دس بار تک کرنا چاہیے. اس کے بعد اس لاش کو ایک خاص بیگ میں ڈال دیا جاتا ہے جو کہ موٹی پلاسٹک کا بنا ہوتا ہے اور اس کو پوری طرح سیل کر دیا جاتا ہے- اس کے بعد اس بیگ کے اوپر بھی ایک سے دس بار جراثيم کش بلیچ کا اسپرے کیا جاتا ہے-

اگر پلاسٹک کے بیگ میسر نہ ہوں تو لاش کو موٹے دوہرے کاٹن کے کپڑے میں لپیٹ دیا جاتا ہے- اور اس پر بھی اسپرے کیا جاتا ہے- اس کے بعد اس کاٹن کے کپڑے کے اوپر موٹی پلاسٹک چڑھائی جاتی ہے اور اس کو ٹیپ لگا کر پوری طرح سیل کر دیا جاتا ہے. اور اس کے اوپر بھی اسپرے کیا جاتا ہے- اس کے بعد اگر تابوت میسر ہو تو اس میں پیک کر کے اس کے اوپر بھی اسپرے کیا جاتا ہے ورنہ دوسری صورت میں کفن کی چادروں میں لپیٹ کر کفن کو بھی اسپرے کیا جاتا ہے-.

اہل خانہ کی رہنمائی 
کرونا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فرد کی موت ایک عام موت نہیں ہوتی ہے اس لیے اس کے اہل خانہ کو اس حوالے سے مکمل رہنمائی فراہم کرنی چاہیے۔ ایسے شخص کی نماز جنازہ کے لیے ایک بڑے اجتماع کے بجائے. اگر غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے- اس کے ساتھ ساتھ ایسے فرد کی تدفین میں جلد بازی سے کام لینا چاہیے. اس کی تدفین فریب ترین کسی مقام پر کر دینی چاہیے اور اس کے لیے مختصر ترین راستہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ کم سے کم لوگ متاثر ہو سکیں-

اہل خانہ کو بھی اس مردے کے آخری دیدار کا موقع نہیں دینا چاہیے کیوں کہ اس سے جراثيم کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہوتا ہے. اور ان کو اس بات کو سمجھانا چاہیے. کہ اس مریض کو غسل نہیں دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی آخری دیدار کروایا جا سکتا ہے-.
 

مردے کا آخری سفر اور قبر 
مردے کو جس گاڑی میں ڈالا جائے اس کو ہاتھ لگانے والے تمام افراد کے لیے ضروری ہے. کہ وہ محفظ حفاظتی لباس میں ملبوس ہوں اور انہوں نے گلوز پہنے ہوئے ہوں- اس تدفین کے عمل میں کم سے کم افراد کو شامل کیا جائے اور جس گاڑی میں اس مردے کے لے جایا.جائے اس کو تدفین کے بعد مکمل طور پر دھویا جائے اور اس کے بعد اس پر ایک سے دس بار جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جائے.-

قبر کی گہرائی کم از کم دم میٹر تک ہونی چاہیے اور جو لوگ لاش کو قبر میں اتاریں ان کا محفوظ لباس میں ہونا ضروری ہے.اس کے بعد ان افراد پر بھی اسپرے کیا جائے تاکہ ان کے ہاتھ اگر لاش کو لگے ہیں تو وہ جراثیم سے محفوظ رہ سکیں--

یاد رکھیں!
کرونا کے مرض سے ہلاک ہونے والے شخص کی موت عام حالات کی موت سے مختلف ہوتی ہے.اس لیے اس کی تدفین کے لیے عام رسوم و رواج پر اصرار نہ کیا جائے.-

Wednesday, March 18, 2020

لاہور کے ایک علاقے میں ڈرامہ کیا جہاں ایک خاتون کو دیکھ کر میری حالت۔۔۔ صبا قمر کو مداح نے کون سا واقعہ یاد دلا دیا.؟



                                                          پاکستان کی معروف اداکارہ صبا قمر نے اپنی زندگی کا ایک یادگار واقعہ بیان کر دیا-

ٹوئٹر پر اُن کے مداح نے صبا قمر سے سوال پوچھا کہ آپ نے اپنے کیریئر میں لا تعداد ڈراموں اور فلموں میں کام کیا ہے.۔ کیا آپ کو کوئی ایسا واقعہ یاد ہے. کہ جس نے آپ کے دل کو متاثر کیا ہو.؟  

                                                            

اداکارہ صبا قمر نے مداح کے سوال پر کہا کہ میں نے لاہور کے ایک علاقے میں ڈرامہ کیا تھا جہاں ہم نے سارا دن شوٹنگ کی تھی- لیکن وہاں ایک کچی مٹی کا گھر بنا ہوا تھا جس میں ایک حسین خاتون کمرے میں بغیر بجلی اور پنکھے کے رہ رہی تھی- جسے دیکھ کر میری کیفیت بہت عجیب ہو گئی تھی-

صبا قمر نے کہا کہ اس وقت خاتون کو دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ اللہ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے. ہمیں ہر وقت اپنے رب کی عطا کی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہئے-

Akshy kumar New upcoming movie 2020


New akshy kumar(Bachan Pandey)
Best movie upcoming 
Trailer 👇

https://youtu.be/ktHi2NIiJgA

New 2020 hollywood movie upcoming


New movie trailer 2020 hollywood best movie upcoming


https://youtu.be/y40uJ8sHOBU

..کوروناوائرس پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو لے ڈوبا



                                                         کراچی(نیوزڈیسک)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی شدید مندی کی صورتحال موجود ہے۔.کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو اسٹاک مارکیٹ کا آغاز منفی زون میں ہوا۔ کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 32 ہزار 616 پوائنٹس پر ہوا اور ابتدا سے ہی انڈیکس منفی زون میں ٹریڈ کرنے لگا۔ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 812 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 31 ہزار 804 پوائنٹس تک گر گیا,کاروبار کے ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2 کروڑ، 75 لاکھ، 82 ہزار 600 شیئرز کی لین دین ہوئی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 1 ارب، 41 کروڑ،ایک لاکھ، 41 ہزار 172 بنتی ہے.


گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے اسٹاک مارکیٹ مسلسل کمی کا شکار ہے اور انڈیکس 40 ہزار سے 31 ہزار کی سطح تک گر گیا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس کی زد میں ہے- جس کے اثرات اسٹاک مارکیٹ پر پڑ رہے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی شدید مندی چھائی رہی جس کے نتیجے میں کے ایس ای100انڈیکس33ہزار کی نفسیاتی حد سے گرتے ہوئے. مزید1067.98پوائنٹس کی کمی سے32616.93 پوائنٹس سطح پر آگیاجب کہ حصص کی فروخت کے دباؤ کے باعث70فی صد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کو ایک کھرب80ارب.51کروڑ8لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔   

..کرونا وائرس کا خوف! ہزاروں افراد سے آباد مقامات ویران، رلا دینے والے مناظر




                                                         کرونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور کئی انسانی جانوں کو اس مہلک وائرس نے اپنا شکار بنا لیا ہے۔ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک چین اور اٹلی ہیں جہاں ہزاروں اس وبا کا شکار ہوئے۔ یہاں ہم آپ دنیا کے چند ایسے مقامات کی تصاویر پیش کر رہے ہیں, جو عام دنوں میں ہزاروں افراد سے آباد ہوتے ہیں لیکن اس وائرس نے انہیں اس طرح ویران کر دیا ہے کہ جیسے یہاں سے کبھی کسی شخص کا گزر ہوا ہی نہیں,

خانہ کعبہ
سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع خانہِ کعبہ مسلمانوں کا مقدس ترین مقام ہے- اس مقام پر مختلف ممالک سے آئے ہوئے ایک وقت میں ہزاروں کی تعداد میں عمرہ زائرین موجود ہوتے ہیں- تاہم 6 مارچ کو لی جانے والی اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے.کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر صحن مطاف کو زائرین سے خالی کرا لیا گیا۔ یقیناً یہ ایک افسردہ کردینے والی تصویر ہے.-


سینٹ پیٹر اسکوائر
پندرہ مارچ کو لی گئی اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روم کے پوپ فرانسس اپنی کھڑکی سے خالی عیسائیوں کے مقدس ترین مقام سینٹ پیٹر اسکوائر کی جانب یکھ رہے ہیں جو مکمل طور پر ویران ہوچکا ہے۔.


فٹبال اسٹیڈیم
ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کا فٹبال اسٹیڈیم کورونا وائرس کی وبا کے باعث شائقین سے خالی پڑا ہے جبکہ ٹیموں کے درمیان میچ جاری ہے.- یہ تصویر 12 مارچ کو لی گئی ہے۔..

یورپین پارلیمنٹ کی بلڈنگ
یہ تصویر 11 مارچ کی ہے جس میں یورپین پارلیمنٹ کی بلڈنگ کا اندرونی منظر دکھایا گیا ہے۔ تقریباً سو سے زائد پرگرامز ملتوی ہوگئے۔ اور اب عمارت ایسے ویران ہے جسے یہاں کبھی کسی انسان کا گزر ہوا ہی نہیں-
ووہان
یہ تصویر چین کے شہر ووہان کی ہے جہاں سے کورونا وائرس کی وبا نے جنم لیا۔ شہر مکمل طور پر ویران پڑا ہے اور یہ تصویر 16ا فروری کو لی گئی.۔

لوور میوزیم
پیرس کے موجود لوور میوزیم کی ایک جھلک ہے جو یکم مارچ کو خالی کرا لیا گیا تھا۔.

بل فائٹنگ کا میدان
ساؤتھ کوریا کے ایک بل فائٹنگ کے میدان میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ 11 مارچ کو یہ میدان خالی کرایا گیا۔

میلان کیتھیڈرل چرچ
اٹلی میں واقع عیسائیوں کی عبادت گاہ میلان کیتھیڈرل چرچ کا یہ اندرونی منظر ہے.جہاں کوئی بھی شخص دکھائی نہیں دے رہا۔ کورونا وائرس کے باعث 4 مارچ کو یہ چرچ خالی کرا لیا گیا.۔

کون سی بیماریوں کے حامل افراد کے لیے کرونا مہلک ہو سکتا ہے.؟




                                                       کرونا وائرس کے حوالے سے بار بار لوگوں کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ اس بیماری میں ہلاکت کی شرح بہت کم یعنی صرف دو فی صد تک ہے مگر ایسے لوگ جن کی عمر ستر سال سے زيادہ ہے یا پھر ایسے لوگ جو کسی بیماری میں مبتلا ہییں- ان میں کرونا وائرس سے ہلاکت کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے ان بیماریوں کے بار ے میں آج ہم جانیں گے.

1: ذیابطیس کے مریض 
اس بیماری میں مبتلا افراد کے حوالے سے اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ایسے مریضوں کا مدافعتی نظام اس بیماری کے باعث کمزور ہو چکا ہوتا ہے- اس لیے چین کے اندر ذيابطیس میں مبتلا افراد کی موت کی شرح عام افراد سے زيادہ رہی ہے کیوں کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے ساتھ اگر کوئی ذیابطیس میں بھی مبتلا ہے تو اس کی پیچیدگیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوان ثابت ہو سکتا ہ.-

2: دل کے مریض
دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے بھی کرونا وائرس سے متاثر ہونےکے امکانات بہت زیادہ ہیں کیوں کہ دل کی بیماری کے سبب ایسے مریضوں کو سانس لینے میں پہلے ہی دشواری ہوتی ہے اور کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ دل اس حملے کو برداشت نہ کر سکے اور کام کرنا چھوڑ دے جو کہ مریض کو موت کے منہ تک لے جائے.
 

3: کینسر کے مریض
کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا افراد کا مدافعتی نظام کینسر کے سبب درہم برہم ہو چکا ہوتا ہے جس کے پیش نظر اگر ایسے افراد پر کرونا وائرس حملہ آور ہوتا ہے تو ان کے اندر ایسی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں -.

4: دمہ کے مریضوں کے لیۓ 
کرونا وائرس بھی درحقیقت ایک سانس کی بیماری ہے جو کہ سانس لینا دشوار کر دیتی ہے- اور دمے کے مریضیوں کے اندر بھی یہی مسئلہ ہوتا ہے.- اس لیے اگر دمے کا مریض کرونا میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کا دمے کا اٹیک اتنا شدید ہو سکتا ہے جو کہ اس کی جان کو خطرے میں ڈال کر ہلاکت میں مبتلا کر سکتا ہے- 
 

5: ایڈز کے مریض 

اگر کوئی فرد ایچ آئی وی پازیٹو ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں ایسا وائرس موجود ہے جو اس کے مدافعتی نظام کو تباہ و برباد کر رہا ہے.- اس صورت میں اگر کرونا بھی حملہ کر دے تو ایسے مریض کئی قسم کی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں جو کہ ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے .-    

Tuesday, March 17, 2020

.....آپ کے موبائل میں کب کون سی ایپ استعمال کی گئی ہے,؟ جانیں صرف دو منٹ میں اس آسان طریقے سے



                                                         

ہم سب اپنے موبائل کو اپنی مرضی سے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور سب ہی کرتے ہیں.۔ لیکن جب کوئی ہمارا دوست یا احباب ہمارا فون ہم سے مانگے تو ہمارا اِنہیں منع کرنا ان کو ناگوار گزر سکتا ہے اس لئے ہم ناچاہتے ہوئے بھی دے دیتے ہیں۔, 

لیکن ہمیں دل میں یہی شبہ رہتا ہے کہ پتہ نہیں یہ کون سی ایپ استعمال کررہے ہیں، کیا کررہے ہیں؟ کہیں یہ تصویروں میں تو نہیں گھس رہے، کہیں ہماری راز کی باتیں تو نہیں پڑھ رہے، ان تمام باتوں کا پتہ معلوم کرنے کے لئے ہم آپ کو بتا رہے ہیں ایسا طریقہ جس کی مدد سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کے فون میں کب کس وقت کتنی دیر کے لئے کون سی موبائل ایپ کا استعمال کیا گیا ہے۔.

گوگل پلے اسٹور کی مدد سے کریں ایپ ‘YourHour’ ڈاؤن لوڈ اور جانیں اپنے موبائل کی تمام استعمال شدہ ایپس کی تفصیلی معلومات اور بنائیں اپنے آپ کو پر اعتماد.۔
 


اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کریں اور ضروری ہدایات کو جاری کرنے پر آپ کو ‘Time Up’ کا آپشن ملے گا، جس پر کلک کرنے پر آپ کو ‘Sneak Through The App’ کا ایک خآنہ نظر آئے گا.  اس پر کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک لسٹ کھل جائے گی جس پر استعمال کے حساب سے تمام ایپس کا نام لکھا ہوا ہوگا اور آپ جس بھی ایپ کی معلومات جاننا چاہیں. اس کے نام پر کلک کریں اور تمام معلومات جان لیں. کہ کب، کس وقت، کونسی ایپ کا استعمال کیا گیا ہے، کتنی دیر تک اس کو دیکھا گیا ہے اور کیا اس میں زیادہ دیکھا گیا ہے, 

  

,....پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن ضروری


       
                                                         پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، سب سے زیادہ پریشان کن صورت حال صوبہ سندھ کی ہے. جہاں ایران سے سکھر پہنچنے والے 293 میں سے 50 فیصد متاثرین پائے گئے ہیں.

صوبہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 103 ہوگئی ہے ۔ کراچی کے 26 مریضوں میں سے 2 صحت یاب ہوکر ہسپتال سے فارغ کیے جاچکے ہیں، یہ دونوں مریض بھی دیگر مریضوں کی طرح ایران سے کراچی پہنچے تھے۔ ایران سے تفتان کے راستے ہفتے کے روز سکھر لوٹنے والے 293 افراد کو گھر جانے کی اجازت دینے کے بجائے قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا تھا اور انکے خون کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے کراچی منتقل کردیے تھے۔ ٹیسٹوں کی رپورٹ موصول ہوتے ہی پریشانی میں اضافہ شروع ہوگیا اور وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ مجبور ہوگئے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈاون جیسے مشکل اقدام پرغورکریں.

مراد علی شاہ نے عوام الناس کو صورت حال سے آگاہ کرنے اور شہریوں میں چینی کم کرنے کی غرض سے ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریضوں کی تازہ ترین تعداد اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا، ’’ہم 5 اسٹار سہولیات نہیں دے سکتے، لیکن ہم نے بہترین سہولیات دیں ہیں، ہمیں ڈر تھا کہ کورونا کے کیسز بڑھیں گے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہرایک کا ٹیسٹ کریں گے‘‘

مراد علی شاہ نے کہا، ’’اگر پورا پاکستان 14 روز کے لیے گھروں میں بیٹھ جائے تو کورونا کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، تفتان سے زائرین کو آنے کی اجازت وفاقی حکومت نے دی ہے اور ان ہی کے ذریعے وائرس پاکستان پہنچا ہے، ہمارے اقدامات کے باعث وائرس کسی مقامی فرد کو منتقل ہونے کے امکانات ختم نہیں تو کم ضرور ہوئے ہیں.,

مراد علی شاہ نے شہریوں سے اپیل کی کہ کرونا وائرس کا بہترین علاج احتیاط ہے، گھروں سے غیر ضروری نکلنا، تفریحی مقامات اور شاپنگ سینٹرز جانا خطرناک ہوسکتا ہے.
لیکن کچھ تجزیہ کاروں کی رائے میں وزیر اعلٰی سندھ وفاقی حکومت کے رویے پر خاصی مایوسی کا شکار ہیں، گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں جو صورت حال رہی، وزیر اعظم کا اور دیگر حکام کا جو رویہ رہا اس کے بعد سندھ حکومت نے اپنے طورپر ہی اس وباء کے مقابلے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ کی حکومت نے تعلیمی ادارے میں موسم گرما کی قبل از وقت چھٹیوں سمیت بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، اور امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے طور پر سرکاری دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے کی بندش، عوامی آمد و رفت والے سرکاری دفاتر کے اوقات کار محدود کرنے کے علاوہ ملازمین کے لیے ماسک اور سینٹائزر کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ شادی کی تقریبات سمیت ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور پولیس کو واضح ہدایات دے دی گئی ہیں کے پابندی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔

مگر اکثر معاملات کی طرح کراچی میں بسنے والے شہریوں کی اکثریت معاملے کی سنگینی کو سمجھنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر چلنی والی افواہوں کی وجہ سے بڑے پنساری اسٹورز پر شہریوں کا غیر ضروری رش کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چین اور اٹلی کی مثالیں موجود ہیں، کورونا وائرس کا جنم چین میں ہوا لیکن ایک ماہ کے اندر چین صورت حال پر تقریباٰ قابو پاچکا ہے اور کورونا کا مرکز یورپ منتقل ہوچکا ہے. جہاں اٹلی سب سے زیادہ متاثر ہے۔     

ڈالر کی قیمت میں اضافہ. جانئے نئی قیمت اور مزید کرنسی ریٹ.



                                                             کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آئی تھی,جبکہ آج منگل کو ڈالر کی قیمت میں ایک بار پِھر اضافہ ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز سے اب تک ڈالر کے ریٹس میں 2 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج منگل کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر پاکستانی 159 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اتنا اضافہ بے شک پریشانی کا باعث ہے۔

اوپن مارکیٹ میں آج کاروباری ہفتے کے دوسرے روز مزید کرنسیوں کے ریٹ کچھ اِس طرح ہیں۔

ایک کویتی دینار 511 پاکستانی روپے میں فروخت ہو رہا ہے سعودی رِیال کی قیمت 41.8 پاکستانی روپے ہے. جبکہ آج منگل کے روز ایک یورو 176 پاکستانی روپے کا ہے۔ ایک یو اے ای درہم کی قیمت 42.8 پاکستانی روپے ہے تاہم ایک برٹش پاؤنڈ 197 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔.
دیگر کرنسیوں کے ریٹ جاننے کے لئے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔.